سرخ رو حرف سے یہ تازہ خیالی ہوئی ہے
سرخ رو حرف سے یہ تازہ خیالی ہوئی ہے
مسند شعر پہ جب میری بحالی ہوئی ہے
سر اٹھا کر یہ جو چلتے ہیں یہاں کج کلہاں
طرح اس شہر میں یہ میری ہی ڈالی ہوئی ہے
پر یہاں خوب پرندوں کے جلائے گئے ہیں
یہ فضا شہر میں یوں ہی نہیں کالی ہوئی ہے
اس کے کشکول میں سب شکر کی دولت رکھ دی
مجھ سے دنیائے دنی جب بھی سوالی ہوئی ہے
جب سے رم کرنے لگے ہیں تری یادوں کے غزال
یہ مرے دل کی زمیں تب سے غزالی ہوئی ہے
کیا کوئی دینے لگا ہے کہیں شعلوں کو ہوا
کس لیے شاخ چمن چڑیوں سے خالی ہوئی ہے
کام آتی ہے پرندوں کی اسیری کے لیے
حق میں صیاد کے یہ بے پر و بالی ہوئی ہے
تو حسیں ہے تو کوئی اور بھی ہے تجھ سے حسیں
کب کوئی ڈھالی ہوئی شکل مثالی ہوئی ہے
خلق ہوتے ہیں نئے شعر نئی آب کے ساتھ
کب زر حرف سے جھولی مری خالی ہوئی ہے
اس غزل کی یہ زمیں کچھ مجھے معلوم نہیں
ہے کسی اور کی یا میری نکالی ہوئی ہے
آج ہو آئیں گے اس کوچۂ جاناں میں انیسؔ
بات یہ ہم نے کئی روز سے ٹالی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.