سرخ رو نظروں میں ہونے کا بہانہ چاہوں
سرخ رو نظروں میں ہونے کا بہانہ چاہوں
جو مرے پاس ہے سب تجھ پہ گنوانا چاہوں
پاس ہی چشمہ ابلتا ہے یہ معلوم نہ تھا
تشنگی چل کہ تری پیاس بجھانا چاہوں
لہریں ساحل سے لپٹنے کو مچل جاتی تھیں
تجھ کو منظر میں وہی یاد دلانا چاہوں
وہ کہ ہر لمحہ مری روح کو سیراب کرے
میں کہ ہر رات بچھڑنے کا بہانہ چاہوں
تم تو زرخیز زمیں پا کے بھی مایوس ہوئے
میں تو صحراؤں میں بھی خواب اگانا چاہوں
کوچ کر جاؤں گا پو پھٹتے ہی منزل کی طرف
آج کی رات مسافر ہوں ٹھکانہ چاہوں
میں نے انجانے جزیروں کا سفر چھوڑ دیا
یار کی بستی میں پھر لوٹ کے آنا چاہوں
زندگی تیری پہیلی تو کٹھن ہے لیکن
تجھ کو پاؤں تو اسی روپ میں پانا چاہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.