سرخیاں پڑھ کے ان اخباروں کی ڈر لگتا ہے
سرخیاں پڑھ کے ان اخباروں کی ڈر لگتا ہے
سارا عالم کسی بارود کا گھر لگتا ہے
بیٹھ جائیں گی یہ دیواریں کسی بھی لمحہ
اپنے گھر میں بھی تو رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے
اپنے ہمسائے کے حالات ہیں اپنے جیسے
اپنے ہی گھر کی طرح ان کا بھی گھر لگتا ہے
آج بھی ہاتھ کی ریکھا کو مقدر سمجھیں
بلیاں کاٹ لیں رستے کو تو ڈر لگتا ہے
بول کے سچ ہی عدالت میں ہوئی رسوائی
اب تو سچ یہ ہے ہمیں سچ سے بھی ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.