سرور بن کے نگاہوں میں سر میں رہتا ہے
سرور بن کے نگاہوں میں سر میں رہتا ہے
اک التفات جو ان کی نظر میں رہتا ہے
وہی ہے جان تمنا وہی ہے دل کا قرار
کہ جس کا عکس مری چشم تر میں رہتا ہے
یہ ایک دن کا تو قصہ نہیں کہ ختم ہوا
جنوں ہمارا ہمیشہ سفر میں رہتا ہے
ادھر ہیں لغزشیں پیہم نوازشیں ہیں ادھر
ہمارا جرم کب ان کی نظر میں رہتا ہے
شراب لاؤ کہ میں ہوش میں تو آ جاؤں
نشہ بغیر یہ کب اپنے سر میں رہتا ہے
عجیب بات ہے جب سامنے وہ رہتے ہیں
مرا حواس کسی رہ گزر میں رہتا ہے
حیات ساز تگ و دو کے باوجود اے دوست
بڑا سکون بھلائی نگر میں رہتا ہے
خیال و خواب کی وادی سے لوٹ کر اشرفؔ
بہت اداس سا بس اپنے گھر میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.