سرور عشق کی مستی کہاں ہے سب کے لیے
سرور عشق کی مستی کہاں ہے سب کے لیے
وہ مجھ میں جذب ہوا آ کے ایک شب کے لیے
وہ ایک کرب حسیں جو مجھے ہوا ہے عطا
نہ تیرے رخ کے لیے ہے نہ تیرے لب کے لیے
کبھی تو الٹے سر عام وہ نقاب اپنی
ترس رہے ہیں سبھی بادۂ عنب کے لیے
ترے وصال کی کب آرزو رہی دل کو
کہ ہم نے چاہا تجھے شوق بے سبب کے لیے
دل حزیں کہ دو عالم نہیں بہا جس کی
لٹایا میں نے اسے تیری ایک چھب کے لیے
وہی کرن جو سر چرخ رہ گئی تنہا
وہ سوگ بن گئی تاروں کے ہر طرب کے لیے
عظیمؔ عشق شہ دو سرا بسا دل میں
وہی عجم کے لیے ہے وہی عرب کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.