سوئے شہر آئے اڑاتے پرچم صحرا کو ہم
دلچسپ معلومات
(اردو بلٹر، بمبئی)
سوئے شہر آئے اڑاتے پرچم صحرا کو ہم
اے جنوں اب کے الٹ کے رکھ ہی دیں دنیا کو ہم
تھا کہیں ماضی میں تو اے حال اب آگے تیرا کام
لے تو آئے تیری چوکھٹ تک ترے فردا کو ہم
کتنے دانا ہیں لگا کر آگ سارے شہر کو
ایک گنگا لے چلے جلتی ہوئی لنکا کو ہم
مضطرب ہیں سارے سناٹے کہ آوازیں بنیں
رہبرو دابے ہیں اک پتھر تلے صحرا کو ہم
خاک کا ذرہ گہر کے مول تھا بازار میں
جو کے دانے کے لئے روتے ہیں ان داتا کو ہم
پیاس کہہ کہہ کر پکاریں بیچ دریا میں کھڑے
پانی پانی کہہ کے مانگیں ریت سے دریا کو ہم
دھوپ اگر ہوتی تو تن ڈھکنا کچھ آساں تھا شہابؔ
روشنی سے چھین لیتے پردۂ سایا کو ہم
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 72)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.