سود و زیاں کی فکر سے بیگانہ بن کے جی
سود و زیاں کی فکر سے بیگانہ بن کے جی
جینے کی آرزو ہے تو دیوانہ بن کے جی
پھر عام کر رموز تجلی بہ رنگ نو
تو اے کلیم طور کا افسانہ بن کے جی
ہے جستجو میں تیری تجلی کی ہر نظر
تو شمع روئے دوست کا پروانہ بن کے جی
اے فارغ رسوم و قیود تعینات
جی اور حریف کعبہ و بت خانہ بن کے جی
تار نفس کے ساز پہ رقصاں ہے زندگی
محتاج التفات مسیحا نہ بن کے جی
مرہون کیفیات مئے رنگ و بو نہ ہو
بیگانہ وار صورت پیمانہ بن کے جی
کوئی مقام شوق شکایت نہ کر سکے
خود رفتہ بن کے جی کبھی فرزانہ بن کے جی
زمزمؔ طریق عشق میں تجدید شوق کر
تفسیر کعبہ شرح صنم خانہ بن کے جی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.