سوکھے ہوئے پتوں میں آواز کی خوشبو ہے
سوکھے ہوئے پتوں میں آواز کی خوشبو ہے
الفاظ کے صحرا میں تخیل کا آہو ہے
جاتے ہوئے سورج کی اک ترچھی نظر ہی تھی
تب شرم کا سندور تھا اب ہجر کا گیسو ہے
مسحور فضا کیوں ہے مجبور صبا کیوں ہے
رنگوں کے حصاروں میں نغمات کا جادو ہے
موجوں سے الجھنا کیا طوفان سے گزرنا کیا
ہر ڈوبنے والے کو احساس لب جو ہے
اس دور خرد میں بھی اے کاش یہ ممکن ہو
تو سوچے کہ بس میں ہوں میں سمجھوں کہ بس تو ہے
کب آنکھ جھپک جائے تصویر بدل جائے
ہر لمحہ سبک رو ہے ہر جلوہ تنک خو ہے
بازار تمنا کی ہر چیز ہی نازک ہے
اجناس غم دل ہیں پلکوں کی ترازو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.