سولی پہ کتنی صدیوں سے لٹکا ہوا ہوں میں
سولی پہ کتنی صدیوں سے لٹکا ہوا ہوں میں
اپنے لہو کی موج میں ڈوبا ہوا ہوں میں
اس طرح اس نے مجھ کو اچھالا خلاؤں میں
ہستی کی شاہراہ پہ بکھرا ہوا ہوں میں
اے وقت ہو سکے تو کبھی آ کے مجھ کو ڈھونڈ
مایوسیوں کی دھند میں کھویا ہوا ہوں میں
اب مجھ کو کوئی آدمی پہچانتا نہیں
حالانکہ اپنے شہر میں آیا ہوا ہوں میں
شب خوں نہ مار پائے گی اس پر تمہاری فوج
اس قافلے میں دیر سے جاگا ہوا ہوں میں
دیوانے آ کے اس پہ بھی پتھر نہ پھینک دیں
شیشے کے اک مکان میں ٹھہرا ہوا ہوں میں
سرچشمۂ نشاط ہے پرویزؔ یہ حیات
لو بن کے اس چراغ سے لپٹا ہوا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.