سونے سونے سے فلک پر اک گھٹا بنتی ہوئی
سونے سونے سے فلک پر اک گھٹا بنتی ہوئی
دھیرے دھیرے اس کی آمد کی فضا بنتی ہوئی
جنم کا بس ایک لمحہ اور اب یہ زندگی
اک ذرا سی بات بڑھ کر مسئلہ بنتی ہوئی
قید سی لگنے لگی ہے مجھ کو یہ آوارگی
اب تو آزادی بھی میری اک سزا بنتی ہوئی
تیری دی ہر چوٹ اک لذت سی ہے میرے لیے
اب یہ لذت دائمی سا ذائقہ بنتی ہوئی
کر گئی ہے کس قدر مصروف مجھ کو دیکھیے
میری صبح و شام کا وہ مشغلہ بنتی ہوئی
ہیں سبھی ٹوٹے ہوئے یہ جان پایا جب دکھی
میری اک ٹوٹی صدا سب کی صدا بنتی ہوئی
اے مرے سائے ملا ہے جب سے تجھ سا ہم سفر
راستے کی ہر مصیبت راستا بنتی ہوئی
تھم چکی تھی جب کہ ہر ہلچل تری یاد آئی پھر
زندگی کی سطح پر اک بلبلا بنتی ہوئی
میری آنکھیں ہیں ابھی بھی اس طلسمی قید میں
اس کی وہ دھندلی سی صورت جا بجا بنتی ہوئی
اس جلن کے ساتھ ہی رہنا ہے اب آتشؔ مجھے
جو مری ضد تھی کبھی اب وہ انا بنتی ہوئی
- کتاب : Chand Dinner per Baitha Hai (Pg. 61)
- Author : Swapnil Tiwari
- مطبع : Anybook, Gurgaon (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.