سورج بھی سر پہ ہو تو اسے سائباں کہیں
سورج بھی سر پہ ہو تو اسے سائباں کہیں
اب دشت ہی کو آؤ ہم اپنا مکاں کہیں
ہوں ایک آسمان و زمیں جس جگہ وہاں
سمجھیں کسے زمین کسے آسماں کہیں
رندوں کو میکدے کی سیاست سے کیا غرض
جو بھی پلائے ہم اسے پیر مغاں کہیں
چپ بیٹھ کر بھی دوستو کٹتی کہاں ہے رات
اس خاموشی میں کیوں نہ کوئی داستاں کہیں
جب وہ ہر ایک شے میں ہے جلوہ نما تو پھر
کیا بات ہے کہ لوگ اسے بے نشاں کہیں
کھلتا نہیں کہ کون ہمارا حریف ہے
آتا نہیں سمجھ میں کسے مہرباں کہیں
ذرہ بھی ہے لیے ہوئے صحرا کی وسعتیں
قطرہ بھی ہے وہ بحر جسے بے کراں کہیں
بے ساختہ نکل تو پڑی ہے صدائے دل
اب لوگ اس کو گیت کہیں یا فغاں کہیں
خاورؔ جب اس کی گود کے پالے ہوئے ہیں ہم
پھر کیوں نہ اپنے دیس کو ہم اپنی ماں کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.