سورج کے ساتھ ڈوب کے غم ناک ہو گئے
سورج کے ساتھ ڈوب کے غم ناک ہو گئے
شب زاد لمحے دن سے بھی سفاک ہو گئے
پتوں کو زرد کر گئی پت جھڑ کی ایک موج
غنچے شجر سے ٹوٹ کے خاشاک ہو گئے
رہتے ہیں دور دور شکاری کے جال سے
جنگل کے اب پرند بھی چالاک ہو گئے
نشتر سا کام کر گئیں پھولوں کی پتیاں
ننھی سی تتلیوں کے بھی پر چاک ہو گئے
جن کو سمندروں کے بھنور سے لگاؤ تھا
موجوں سے کھیل کھیل کے تیراک ہو گئے
کھو آئے کس انا میں وہ اپنی تجلیاں
آئینے سنگ کیا ہوئے بس خاک ہو گئے
کرتی رہی ہیں آندھیاں جن کے چراغ گل
جگنو وہ شب کے اور بھی بے باک ہو گئے
کیا پھر ادھر سے زرد ہوا کا گزر ہوا
خوشبو کے سلسلوں سے چمن پاک ہو گئے
کردار بے کشش ہے نمائش کی دھوپ میں
ارشدؔ نظر میں قیمتی پوشاک ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.