سورج کی روشنی میں بکھرے ہوئے تھے سارے
سورج کی روشنی میں بکھرے ہوئے تھے سارے
جو رات کی سیاہی میں ساتھ تھے ہمارے
آؤ فروزاں کر دیں آنسو کے کچھ شرارے
کچھ اور آسماں پر ہم ٹانک دیں ستارے
ملنے کا وعدہ کر کے پھر چاند کیوں نہ آیا
ندی تھی راہ تکتی گن گن کے رات تارے
کروٹ بدلتے دکھ کی وحشت زدہ خموشی
کمرے کی کھڑکیوں سے پھر دفعتاً پکارے
تاروں کے خواب سارے سجتے ہیں شام ہی سے
دیرینہ خواہشوں سے نکھرے ہیں ماہ پارے
ویران سی گلی میں تھیں رونقیں ہزاروں
جو خواب رات دیکھے وہ ساتھ تھے ہمارے
چاہا تھا ہم نے بانہوں میں لے لیں چاند ہی کو
تاروں کی انجمن کو بن فرش پر اتارے
کس گام جا کے برسیں کس چھت پہ بھیگ جائیں
گھر ڈھونڈتے نگر میں آوارہ ابر پارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.