سورج کی تپتی دھوپ نے مارا ہے ان دنوں
سورج کی تپتی دھوپ نے مارا ہے ان دنوں
پیڑوں کی چھاؤں کا ہی سہارا ہے ان دنوں
ہم کو بھی دل کے درد نے مارا ہے ان دنوں
درد جگر غزل میں اتارا ہے ان دنوں
احساس برف برف ہیں دل کی زمین پر
یادوں کی دھوپ کا ہی سہارا ہے ان دنوں
سوکھے بدن کی خاک پہ غم کی پھوار تھی
یہ ہی سبب ہے جسم میں گارا ہے ان دنوں
یہ اشک اب تو پیاس بجھانے لگے مری
یہ آبشار اپنا سہارا ہے ان دنوں
غم کے تھپیڑے بیچ سمندر میں لے گئے
خوشیوں کا مجھ سے دور کنارہ ہے ان دنوں
سیماؔ کی دھڑکنیں بھی تمہاری کنیز ہیں
دل پر ہمارے راج تمہارا ہے ان دنوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.