سورج کو احساس دلایا جا سکتا ہے
سورج کو احساس دلایا جا سکتا ہے
جگنو سے بھی کام چلایا جا سکتا ہے
تم بس اک دن ان کا تبسم چکھ کر دیکھو
ان ہونٹوں سے شہد بنایا جا سکتا ہے
اس کے ہجر کی سالگرہ ہے آنے والی
اب وحشت کا جشن منایا جا سکتا ہے
دوست سبھی اپنے جو مخالف ہو جائیں تو
دشمن سے بھی ہاتھ ملایا جا سکتا ہے
اس کا بدن خوشبو کا تھا تو نام پے اس کے
صندل کا اک پیڑ لگایا جا سکتا ہے
دل کہتا ہے دیکھ کے ان کا حسن مجسم
ان پے میرؔ کا شعر سنایا جا سکتا ہے
چاہت میں ایسا ہوتا رہتا ہے اکثر
روٹھا ہے دلبرؔ تو منایا جا سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.