سورج سروں پہ آگ اگلتا دکھائی دے
سورج سروں پہ آگ اگلتا دکھائی دے
مجھ کو یہ شہر آج پگھلتا دکھائی دے
وہ سامنے رکھا ہے کوئی خط کھلا ہوا
وہ دور کوئی چاند نکلتا دکھائی دے
کس کے قریب جائیے کس کو پکاریے
ہر شخص اپنا روپ بدلتا دکھائی دے
میں اس ندی کو پار تو کر جاؤں گا مگر
آگے کوئی چراغ تو جلتا دکھائی دے
یہ ریگ زار غم یہ خیالوں کی تیز دھوپ
جو زد میں آ گیا وہ پگھلتا دکھائی دے
گھر ہو کہ راستہ ہو اک آسیب ہر جگہ
تنہائیوں کا زہر اگلتا دکھائی دے
آواز دے کہ رات کے اونچے پہاڑ سے
خوابوں کا پاؤں آج پھسلتا دکھائی دے
جامیؔ مری نظر میں زمانہ ہے اس طرح
پھولوں کو جیسے کوئی مسلتا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.