سورج سے رس بھنور سے تو ساحل کشید کر
سورج سے رس بھنور سے تو ساحل کشید کر
صحرا کے ذرے ذرے سے محمل کشید کر
ان رائیگانیوں سے کنارا نہ کر قبول
لا حاصلی کے کرب سے حاصل کشید کر
بھر تو ستارہ وار اڑانیں فلک کے پار
اور لا مکاں سے پھر کوئی منزل کشید کر
جذبوں کی حدتوں سے تو برفاب کھینچ لے
مینائے عشق سے تو مرا دل کشید کر
تسخیر کر فشار رگ آفتاب کو
قوس قزح سے پھر حد فاصل کشید کر
امکان سے تحیر و شیشے سے عکس چھین
ظلمات شب سے تو مہ کامل کشید کر
غم ہائے نارسائی ذوق طلب سمیٹ
ارزانیوں سے شوق کی مشکل کشید کر
بادہ و انگبیں سے مرے خال و خد سنوار
مانی کے شاہکار سے اک تل کشید کر
سوز دروں تراش کسی برف زار سے
یخ بستہ اشک مے کے مقابل کشید کر
انجمؔ شرار عشق ہے ہنگامۂ الست
بند حجاب سے اسے غافل کشید کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.