سورج اگا تو زندگی کی شام ہو گئی
سورج اگا تو زندگی کی شام ہو گئی
اب صبح نو بھی موت کا پیغام ہو گئی
دل میں سما گئیں وہ زمانے کی نفرتیں
مہر و وفا بھی آخرش بدنام ہو گئی
انسان سارے مسجد و مندر میں بٹ گئے
انسانیت اس دور میں ناکام ہو گئی
زیتون کی جو شاخ اٹھائے تھا ہاتھ میں
گردن قلم اسی کی سر عام ہو گئی
افشاںؔ کہاں سے لائیں وہ اسلاف کا خلوص
تاریخ کی کتاب ہی نیلام ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.