صورت غنچہ نہیں رکھتے ہیں زر مٹھی میں
صورت غنچہ نہیں رکھتے ہیں زر مٹھی میں
کوئی لے لو لئے پھرتے ہیں جگر مٹھی میں
ہاتھ گر پیرہن چست کا مضموں آئے
ایسا باندھوں تری آ جائے کمر مٹھی میں
لے کے چھو کر دیا دل میرا یہ منتر کیا تھا
ہے مگر کوئی تو جادو کا اثر مٹھی میں
اقربا کو نہ شکایت نہ عزیزوں کو گلہ
کر لیا غیر نے اس شوخ کا گھر مٹھی میں
ہاتھ ملتے ہی رہے اہل قفس دنیا کے
اڑ گیا طائر جاں رہ گئے پر مٹھی میں
دست صیاد سے پھر کیا ہو رہائی کی امید
ذبح کرتا ہے مجھے داب کے پر مٹھی میں
ہاتھ میں ہے وہ صفائی وہ کشش نظروں میں
آنکھ ادھر دل پہ پڑی آیا ادھر مٹھی میں
ہاتھ کیا ہم کو دکھاتے ہو نظر لے بھی اڑی
شرط ہم باندھتے ہیں دل ہوا گر مٹھی میں
کیا در اشک نے اے شعلہؔ لٹائے موتی
دیدۂ تر کی بدولت ہیں گہر مٹھی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.