صورت ہے تیری دل میں یہ نقش و نگار کر
صورت ہے تیری دل میں یہ نقش و نگار کر
پروانوں میں اے شمع مجھے بھی شمار کر
آئیں گے دن ملن کے بھلے انتظار کر
دل کو نہ یوں اے وحشت غم بے قرار کر
تقدیر کہہ رہی ہے مگر اب پکار کر
قسمت میں وہ نہیں تری صبر و قرار کر
رسم وفا تو پیار کے سب اختیار کر
یوں جی کے زندگی کو اے دل یادگار کر
تو عشق کے جنوں میں گریباں نہ تار کر
عزت کا کچھ لحاظ تو اپنی اے یار کر
قربانی کچھ بھی پیار ہے مانگے اگر اے دل
ایثار دے تو پیار کو کچھ نہ وچار کر
خود کے لئے نہ جی ہیں تقاضے بھی پیار کے
نام وفا کو نہ تو کبھی داغدار کر
اس نے مٹایا خود کو کسی اور کے لئے
جاتا ہے دوسرے کی وہ بگڑی سنوار کر
قربانی ہے عظیم جو سوچے ذرا یہ گر
دیکھو گیا وہ جیتی ہوئی بازی ہار کر
ماتھے پہ ہے شکن نہ ہیں آثار غم عیاں
کیا شان سے چلا شب غم وہ گزار کر
مشکل ہے چاہ گر ہو زیادہ بھی حد سے یہ
اے دل کبھی نہ اتنا کسی کو دلار کر
ہیں رنج تیرے غم کے علاوہ جہاں میں اور
اے دل تو ان کا بھی تو کبھی کچھ وقار کر
ثمرہ ترقیوں کا نہ پائے ہیں لوگ چند
جو قوم کے لئے جئے سب کچھ نثار کر
لمبا ہے قصہ جان وفا کا اے سوداگرؔ
دلچسپ ہے بیان میں کچھ اختصار کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.