صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر
صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر
گھر میں آ بیٹھے کشادہ گھر کا آنگن دیکھ کر
لوگ ڈالے ہیں بدن پر فکر کے رنگیں غلاف
آئنوں میں شخصیت کا کھردرا پن دیکھ کر
بد گماں احباب ہوتے ہیں تو ہونے دیجئے
بات کیوں ہو فکر و فن کی رنگ و روغن دیکھ کر
ہم چلے تھے خواہشوں کا تجزیہ کرنے مگر
رک گئے ہیں این و آں کی تیز دھڑکن دیکھ کر
اب تو ویرانہ ہی ویرانہ ہے شہر درد میں
کتنے دن رویا کئے خوابوں کا مدفن دیکھ کر
ذہن تم کو جس طرف لے جائے اے تنویرؔ جاؤ
کیا کرو گے مسلک شیخ و برہمن دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.