سوانگ اب ترک محبت کا رچایا جائے
اس کے پندار کو آئینہ دکھایا جائے
وضع داریٔ محبت کے منافی ہے تو ہو
آج کالر پہ نیا پھول سجایا جائے
شعر میں تذکرۂ دشت و بیاباں ہو مگر
اک بڑے شہر میں گھر اپنا بسایا جائے
بالکونی وہ کئی دن سے ہے ویراں یارو
اس گلی میں کوئی ہنگامہ اٹھایا جائے
سر یہ کہتا ہے گوارا نہیں اب بارش سنگ
دل یہ کہتا ہے اسی کوچے میں جایا جائے
ہم ہی پیچھے رہیں کیوں دعویٔ جانبازی میں
کیا ضروری ہے کہ مر کر بھی دکھایا جائے
شاعری میں نہ رہا جذبہ و احساس کو دخل
اب اسے قوم کی خدمت پہ لگایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.