تعلق کے نئے انداز سے خاکے بناتا ہے
تعلق کے نئے انداز سے خاکے بناتا ہے
کوئی دیوار چنتا ہے وہ دروازے بناتا ہے
گزر جاتی ہے اپنی حد سے جب آنگن کی تنہائی
لکیریں کھینچ کے کاغذ پہ وہ بچے بناتا ہے
ہنر آتا ہے اس کو وقت کے تیور بدلنے کا
مگر وہ کاغذی پھولوں کے گلدستے بناتا ہے
سزا کا مستحق ٹھہرا رہے ہو کس لیے اس کو
حقیقت تم سمجھتے ہو وہ افسانے بناتا ہے
پریشانی ہماری چھو رہی ہے آسمانوں کو
کبھی باتیں بناتا تھا وہ اب قصے بناتا ہے
نتیجہ اپنی فن کاری کا ہے پیش نظر اس کے
مگر وہ پتھروں کی زد میں آئینے بناتا ہے
لہو تو صاف ہو جائے گا سڑکوں کا مگر انورؔ
اسے بھی ذہن میں رکھو جو منصوبے بناتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.