تعلقات میں تھوڑا رچاؤ چاہتی ہے
تعلقات میں تھوڑا رچاؤ چاہتی ہے
یہ سرد رات مری جاں الاؤ چاہتی ہے
ہمیں بھی خضر علیہ السلام کی ہے تلاش
ذرا سا عیب ہماری بھی ناؤ چاہتی ہے
اسی ورق پہ مرا ہاتھ چھوڑنا ہے تمہیں
اسی ورق پہ کہانی گھماؤ چاہتی ہے
ہماری شب کے اندھیروں کو بیچ میں رکھ کر
ہوا چراغ سے سچ مچ بناؤ چاہتی ہے
یہ آندھیاں تو یہی دیکھنے نکلتی ہیں
شجر کی شاخ کہاں تک جھکاؤ چاہتی ہے
وہی فریب کا خنجر ہو دوستو لیکن
بہادری مرے سینے پہ گھاؤ چاہتی ہے
مرے یقین کے قاتل کی سادگی توبہ
قصوروار بھی ہو کر بچاؤ چاہتی ہے
تسلیوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا
ہماری چوٹ مسیحا بھراؤ چاہتی ہے
مرے کھنڈر ہوئے دل میں بھی شاہزادی سی
مری غزل بھی بہت رکھ رکھاؤ چاہتی ہے
کسی کی یاد میں مصداق اعظمیؔ اکثر
ہماری آنکھ ندی سا بہاؤ چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.