Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تا بہ افلاک اگر اپنی رسائی ہوتی

اعظم جلال آبادی

تا بہ افلاک اگر اپنی رسائی ہوتی

اعظم جلال آبادی

MORE BYاعظم جلال آبادی

    تا بہ افلاک اگر اپنی رسائی ہوتی

    کچھ تعجب نہیں قبضے میں خدائی ہوتی

    ناصحا ہم کو طبیعت پہ جو قابو ہوتا

    دل سی دولت سر بازار گنوائی ہوتی

    موت نے مجھ کو فراموش کیا خوب کیا

    آپ نے آنکھ نہ اے کاش چرائی ہوتی

    میری مٹی کو ٹھکانے جو لگایا تھا تجھے

    سوئے بت خانہ یہ کم بخت اڑائی ہوتی

    سب کو تم ساغر زریں میں پلاتے ہو شراب

    ہمیں تلچھٹ ہی شکورے میں پلائی ہوتی

    رات دن شیخ حرم کلمہ بتوں کا پڑھتا

    بت کدے میں جو کبھی اس کی رسائی ہوتی

    بھولتے ہم نہ کبھی باد صبا کا احساں

    کاکل یار کی خوشبو جو سنگھائی ہوتی

    پوچھتا میں بھی مزاج آپ کا شوخی سے یوں ہی

    چوٹ دل کی جو کہیں آپ نے کھائی ہوتی

    تھا ازل سے دل اعظمؔ میں کوئی اور مکیں

    اس میں کیا عشق حسیناں کی سمائی ہوتی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے