تا بہ لب آئی فغاں دل سے جو تاثیر کے ساتھ
تا بہ لب آئی فغاں دل سے جو تاثیر کے ساتھ
دشمنی ہو گئی تقدیر کو تدبیر کے ساتھ
نام تقدیر کا کیوں لیجئے تحقیر کے ساتھ
کچھ عداوت تو نہ تھی کاتب تقدیر کے ساتھ
میں ادھر چپ ہوں ادھر ان کا تصور خاموش
ایک تصویری بنا بیٹھا ہوں تصویر کے ساتھ
فصل گل آ گئی یا یہ نہیں یا میں نہیں اب
نبھ سکے گی نہ مری پاؤں کی زنجیر کے ساتھ
سر ہتھیلی پہ لئے آئے ہوئے ہیں سر باز
کھیلنے کے لئے قاتل تری شمشیر کے ساتھ
تا بہ کے روئے حقیقت پہ مجازی یہ نقاب
دل کو بہلاؤں میں کب تک تری تصویر کے ساتھ
اپنے دامن سے وہ خود پونچھ دیں بڑھ کر آنسو
جوش غم دیکھ لیں نوابؔ جو تاثیر کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.