تعبیر میں ڈھل کر وہ اثر کرنے لگا ہے
تعبیر میں ڈھل کر وہ اثر کرنے لگا ہے
وہ خواب مری آنکھ کو تر کرنے لگا ہے
سوچا تھا کہ پڑھ لکھ کے سمجھ دار بنے گا
دکھ اس کا ہے وہ زیر زبر کرنے لگا ہے
میں نے کہا تقدیر بدلنے کی ادا سیکھ
وہ اپنی ہتھیلی پہ نظر کرنے لگا ہے
اے میرے سخن ساز ترا طرز تکلم
دستک کی طرح دل پر اثر کرنے لگا ہے
سچ ہے کہ سبھی چہرے نہیں ہوتے حقیقی
خود عکس مرا مجھ سے حذر کرنے لگا ہے
میں نے جو کہا مجھ سے کوئی کام تو لے لے
وہ سر کو ادھر اور ادھر کرنے لگا ہے
یاران منافق کا یہ کہنا ہے کہ نصرتؔ
گمراہ مجھے میرا ہنر کرنے لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.