تا چند اس کے جور کے صدمے اٹھائے دل
تا چند اس کے جور کے صدمے اٹھائے دل
پتھر نہیں ہے سینے میں جو تاب لائے دل
مشہور اس کا ہو کے میں بدنام ہو گیا
اب رفتہ رفتہ دیکھیے کیا کیا دکھائے دل
آئے اگر وہ غیرت گل میرے باغ میں
دل شاد باغبان ہو اور پھول جائے دل
کس طرح بے وفا پہ کرے کوئی اعتبار
کس طرح اس سے کوئی پھر اپنا لگائے دل
در پردہ اپنا کام یہ کرتی ہے رات دن
قاتل کی تیغ ناز سے کیونکر بچائے دل
ہم اس سے کیا ملے کہ بس اپنے سے کھو گئے
تھی عاشقی میں اس کی یہی تو سزائے دل
میں بیچتا ہوں مفت جو ہو مشتری کوئی
ارزاں ہو اس سے شادؔ کہو کیا بہائے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.