تا دیر ہم بہ دیدۂ تر دیکھتے رہے
تا دیر ہم بہ دیدۂ تر دیکھتے رہے
یادیں تھیں جس میں دفن وہ گھر دیکھتے رہے
کیا کیا نہ اعتبار دیا اک سراب نے
ہر چند تشنہ لب تھے مگر دیکھتے رہے
سورج چڑھا تو پھر بھی وہی لوگ زد میں تھے
شب بھر جو انتظار سحر دیکھتے رہے
صحن چمن کو اپنے لہو سے سنوار کر
دست ہوس میں ہم گل تر دیکھتے رہے
یہ دل ہی جانتا ہے کہ کس حوصلے کے ساتھ
ناقدریٔ متاع ہنر دیکھتے رہے
محسنؔ عروج کم نظراں سانحہ نہیں
یہ سانحہ ہے اہل نظر دیکھتے رہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 321)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.