تا حد نظر کوئی مکاں ہے نہ مکیں ہے
تا حد نظر کوئی مکاں ہے نہ مکیں ہے
دل وقت کے مقتول فسانوں کی زمیں ہے
اوراق بہاراں کو پھر اک بار الٹ کر
دیکھو تو سہی نام ہمارا بھی کہیں ہے
اس طرح بھٹکتا ہوں اکیلا ہی اکیلا
جیسے یہ مرا شہر مرا شہر نہیں ہے
جلتے ہیں چراغوں کی طرح غم کے اندھیرے
جب سے مرے ہم راہ کوئی شعلہ جبیں ہے
ہر سمت زمانے کی وہی دھول ہے لیکن
ہر شکل ترے پیار کی دل دار و حسیں ہے
چھائی ہیں جہاں زلف معنبر کی گھٹائیں
شاید مرے گیتوں کا نیا دیس وہیں ہے
یادوں کے شبستاں سے بلاتا نہیں کوئی
خوابوں کے دریچے میں کوئی شمع نہیں ہے
تو اور بھی راہوں سے مری دور ہوا ہے
تو اور بھی مجھ سے مرے گیتوں سے قریں ہے
صدیوں سے اسی طرح بھٹکتی ہے خدائی
صدیوں سے اسی طرح خدا عرش نشیں ہے
حالات کے بڑھتے ہوئے پتھراؤ میں جامیؔ
کچھ اور مجھے عظمت ہستی کا یقیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.