تا صبح ساری رات وہ رہتی ہے اشک بار
تا صبح ساری رات وہ رہتی ہے اشک بار
شبنم کسی کے غم میں ابھی تک ہے سوگوار
آتا ہے راستے میں نظر جب کبھی کبھار
دیکھے ہے اجنبی کی طرح مجھ کو بار بار
لمحے میں ایک راز محبت کو پڑھ لیا
اک روز اتفاق سے آنکھیں ہوئی تھیں چار
مانند قیس نرغۂ وحشت میں گھر گیا
صحرا میں کیوں بگولہ اڑاتا رہا غبار
شیریں سے بھیک لینے میں قاصر ہے تیشہ گر
ہاتھوں میں آبلے ہیں تو جھولی ہے تار تار
تھی رسم رخصتی یا جنازہ تھا دوش پر
شانوں پہ کچھ اٹھائے ہوئے آدمی تھے چار
جب چھوڑ کر چلا گیا وہ جان گلستاں
اب کیا کرے گی آ کے چمن میں مرے بہار
شاہدؔ ہے اس کے بس میں مری موت اور حیات
چاہے رہائی دے دے یا لے جائے سوئے دار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.