تا عمر جو نہیں تھا خدارا نہیں بنا
تا عمر جو نہیں تھا خدارا نہیں بنا
پتھر تراش کر بھی میں تجھ سا نہیں بنا
کشتی سے ایک آنکھ تلک میں ہی میں تھا بس
پردے میں زندگی رکھی پردا نہیں بنا
میں ہی بنا ہوں پانی میں ہی آگ کا بھنور
میں الجھا اپنے آپ سے تو کیا نہیں بنا
خود کو کبھی بھی باندھ کے رکھا نہیں کہیں
تقسیم ہو گیا ہوں صحیفہ نہیں بنا
میں غمزدہ شکستہ دل و ناتواں سہی
مرضی سے کھیل کھیلا ہے مہرہ نہیں بنا
گر خودکشی پہ آ گیا تو آبشار ہوں
ہر سمت سے حسین ہوں گریہ نہیں بنا
ہوش و حواس میں کیا گر عشق بھی کیا
صحرا نوردی میں بھی تماشہ نہیں بنا
بد قسمتی کے تاج ترے سر پہ آئیں گے
سیدؔ کسی کے ہاتھ پہ نقشا نہیں بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.