تا عمر سفر کر کے یہ ہم نے کمایا ہے
تا عمر سفر کر کے یہ ہم نے کمایا ہے
دو قطرے ہیں شبنم کے اک دھوپ کا ٹکڑا ہے
بخشے ہیں مقدر نے ہم کو جو ستارے دو
اک مہر کا پرتو ہے اک چاند کا سایا ہے
الفت ہو کہ نفرت ہو تصویر کے دو رخ ہیں
دم توڑتی الفت نے نفرت کو جگایا ہے
خوشیاں نہ سہی غم ہی اپنا ہی تھا کہنے کو
اب یہ بھی بھرم ٹوٹا صحرا ہے نہ سایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.