تا زندگی وفا کو نبھایا تو کیا کیا
اک روگ اپنے جی کو لگایا تو کیا کیا
غفلت میں جو ہوا مجھے اس کا تو غم نہیں
غم ہے تو یہ کہ ہوش بھی آیا تو کیا کیا
مینا میں میرے حصے کی اک بوند بھی نہ تھی
میں نے بھی اپنا جام بڑھایا تو کیا کیا
وہ شوق دل وہ جستجو وہ جوش انتظار
اور جب وہ میرے روبرو آیا تو کیا کیا
گر لا سکا نہ باد مخالف کی تاب تو
امید کا چراغ جلایا تو کیا کیا
لائیں گی رنگ موہنیؔ ناکامیاں تری
نیرنگیٔ زماں نے ستایا تو کیا کیا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 239)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.