تاب فرقت بھی نہیں ضبط کا یارا بھی نہیں
تاب فرقت بھی نہیں ضبط کا یارا بھی نہیں
اسے گھبرا کے بھلا دیں یہ گوارا بھی نہیں
خود فریبی سے ترا لطف جسے کہہ سکتے
اپنی قسمت میں وہ مبہم سا اشارا بھی نہیں
موج ساحل ہی ڈبو دیتی تو کیا کہنا تھا
وہ سفینہ جسے طوفاں کا سہارا بھی نہیں
وائے تقدیر محبت کبھی آتے جاتے
تو نے دیکھا بھی نہیں ہم نے پکارا بھی نہیں
اتنے مانوس ہیں اب شام کی تنہائی سے
غم کے ماروں کو ترا قرب گوارا بھی نہیں
منحرف تیرے تغافل سے سبھی ہیں لیکن
تیرا غم چھوڑ کے دنیا میں گزارا بھی نہیں
کیا ہوا چشم کرم روٹھ گئی اے ماہرؔ
دل مگر گردش ایام سے ہارا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.