تاب نظر کی قید ہے سخت حریم ذات میں
تاب نظر کی قید ہے سخت حریم ذات میں
دیکھوں کسی کو ہر گھڑی بزم تصورات میں
سہمی ہوئی اجل رہے تیرے حریم ذات میں
ہوش سے کام لے اگر کار گہہ حیات میں
درس حیات ڈھونڈ لو اپنی حسیں صفات میں
دیکھو جمال زندگی ذرۂ کائنات میں
لاؤں کہاں سے تاب غم عشق کی کائنات میں
جلوے تڑپ کے رہ گئے محفل التفات میں
بزم نشاط دیکھ کر رقصاں ہے لطف زندگی
رنج و الم خجل ہیں کیوں اپنے حریم ذات میں
ناز سے کام لیجئے جلووں سے آپ کھیلئے
خود کو فنا نہ کیجئے دل کی تجلیات میں
لطف ستم نہ پوچھئے حسرت دل نہ جانچئے
ذوق جنوں بھی گم ہوا شوق مشاہدات میں
ہستیٔ گم شدہ کے ساتھ درد و الم کی جستجو
جلوے کو پیچ و تاب ہے حسن کی کائنات میں
کہتے ہیں جس کو موت سب جانئے اس کو زندگی
اس میں چھپی حیات ہے وہ ہے چھپی حیات میں
پیکر درد بن کے بھی آیا ہے کوئی بار بار
میرے تصورات میں میرے تخیلات میں
ان کی نظر کی قید کیا اپنی نظر کی شرط کیا
جلوہ بھی گم رہا مگر اپنی تجلیات میں
مجھ کو وفاؔ سے ربط ہے تجھ کو وفاؔ سے احتراز
یہ ہے مری سرشت میں وہ ہے تری صفات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.