تاب نگاہ تھی تو نظارہ بھی دوست تھا
تاب نگاہ تھی تو نظارہ بھی دوست تھا
اس چشم نرگسیں کا اشارہ بھی دوست تھا
ٹوٹا تو آسماں سے خلاؤں میں کھو گیا
جب تک چمک رہا تھا ستارہ بھی دوست تھا
ہم کھیلتے تھے آگ سے جس سن میں ان دنوں
چنگاریاں تھیں پھول شرارا بھی دوست تھا
اٹھکھیلیاں تھیں ریت پہ موجوں کی دور تک
ٹھہری ہوئی ندی کا کنارا بھی دوست تھا
غم خواریاں تھیں شیوہ دل درد مند کا
لاکھ اجنبی ہو عشق کا مارا بھی دوست تھا
راتیں خیال و خواب سے آراستہ رہیں
پہلو میں ایک انجمن آرا بھی دوست تھا
مٹی کا رزق ہو گیا کچھ یادیں چھوڑ کر
کس سے کہیں کہ شاد سا پیارا بھی دوست تھا
کس طرح جا ملا ہے صف دشمناں میں وہ
عشرتؔ جو ایک شخص ہمارا بھی دوست تھا
- کتاب : Aasman Saiyban (Poetry) (Pg. 43)
- Author : Ishrat Qadri
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy, Bhopal (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.