تعبیر اس کی کیا ہے دھواں دیکھتا ہوں میں
تعبیر اس کی کیا ہے دھواں دیکھتا ہوں میں
اک دریا کچھ دنوں سے رواں دیکھتا ہوں میں
اب کے بھی رائیگاں گئیں صحرا نوردیاں
پھر تیری رہ گزر کے نشاں دیکھتا ہوں میں
یہ سچ ہے ایک جست میں ہے فاصلہ تمام
لیکن ادھر بھی شہر گماں دیکھتا ہوں میں
ہے روشنی ہی روشنی منظر نہیں کوئی
سورج لٹک رہے ہیں جہاں دیکھتا ہوں میں
آیا جو اس حصار میں نکلا نہ پھر کبھی
کچھ ڈوبتے ابھرتے مکاں دیکھتا ہوں میں
کھائے گی اب کے بار بھی آشفتگی فریب
صید طلسم شعلہ رخاں دیکھتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.