تائب نہیں ہوں بے خود و سرشار بھی نہیں
تائب نہیں ہوں بے خود و سرشار بھی نہیں
جو اس طرح پیے وہ گنہ گار بھی نہیں
زندان رنگ و بو میں گزاری ہے عمر یوں
آزاد بھی نہیں ہوں گرفتار بھی نہیں
اتنی سی بات ہے وہ تغافل شعار ہے
گر مہرباں نہیں تو ستم گار بھی نہیں
کیا پوچھتے ہو عاشق بیدل کی آرزو
جب دل نہیں تو حسرت دیدار بھی نہیں
بولے کہ تم کو قتل کیا میں نے کس طرح
دیکھو ذرا کہ ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
ویراں کیا ہے یاس نے یوں باغ آرزو
پھولوں کا ذکر کیا ہے وہاں خار بھی نہیں
گر دوستوں کے لطف کا قائل نہیں ہوں میں
لب پر مرے شکایت اغیار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.