طائر ہے آئے آئے نہ آئے زفیل پر
طائر ہے آئے آئے نہ آئے زفیل پر
آخر کو آ گرے گا بدن کی فصیل پر
ایسی بھی کیا خطا تھی جو سکھ چین لے گئی
ماضی میں جھانکتا ہوں اسی اک دلیل پر
کمرے کی پھر فضا میں ہے مانوس سی مہک
پھر خواب کوئی اترا ہے نیندوں کی جھیل پر
میں خواہشوں کی عمر سے آگے نکل گیا
تصویر ہو گیا ہوں لٹکنا ہے کیل پر
قاتل کے حق میں قاضی گواہی بھی دے گیا
الزام ہے فقط یہ حسین و جمیل پر
صابرؔ جہاں لکھا تھا سفر عمر بھر کا ہے
کچھ نقش پا بنے تھے اسی سنگ میل پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.