طائران خوش گلو سب زمزمہ پرداز ہیں
طائران خوش گلو سب زمزمہ پرداز ہیں
آپ بھی کچھ بولئے ہم گوش بر آواز ہیں
مدتوں پہلے وطن چھوڑا تھا روزی کے لئے
ہر طرف حالات اب تو اور بھی ناساز ہیں
لڑ رہا ہے اک اکیلا شخص ظلم و جبر سے
یوں تو کہنے کو بہت سے اور بھی جانباز ہیں
حق دیا جاتا نہیں پورا کسی مزدور کو
ایسے استحصال کے لاکھوں یہاں انداز ہیں
سائنسی تحقیق اکثر حیرتوں میں گم ہوئی
ماورائے عقل قدرت کے ہزاروں راز ہیں
میرے بارے میں تو وہ کچھ جانتے تک بھی نہیں
جن کو یہ دعویٰ رہا ہے وہ مرے دم ساز ہیں
آپ تو معصومیت میں بات دل کی کہہ گئے
آپ کیا جانیں کہ کتنے لوگ فتنہ باز ہیں
بعد میں کرنا ذرا زخمی پرندوں کا خیال
وہ پرندے کر رہا جو قابل پرواز ہیں
بن کے عذراؔ رہ گئی ہوں میں کھلی کوئی کتاب
شعر میرے سب مرے جذبات کے غماز ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.