تال سوچیں نہ سمندر سوچیں
تال سوچیں نہ سمندر سوچیں
صرف اک موج منور سوچیں
شور بازار سے ہٹ کر بیٹھیں
اپنے اندر جو ہے محشر سوچیں
پس در نکلے حقارت کہ پسند
دستکیں دی ہیں تو کیوں کر سوچیں
ہم بھی ساکت ہیں جمود ان پر بھی
خود کو بت سمجھیں کہ آذر سوچیں
ہم کہاں اور کہاں چور قدم
شہہ کوئی پائیں تو کھل کر سوچیں
خوب ہے یہ بھی وطیرہ اعجازؔ
خشک ذہنوں میں رہیں تر سوچیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.