تالاب دریا جھیل سمندر نہیں ہوئے
تالاب دریا جھیل سمندر نہیں ہوئے
اس کی نگاہ ناز سے بڑھ کر نہیں ہوئے
کب سے خدا سمجھ کے جسے پوجتے رہے
اس کی نظر کے سائے بھی ہم پر نہیں ہوئے
سر سے نہ ایک شخص کا نشہ اتر سکا
سو ہم نشہ میں دھت کبھی پی کر نہیں ہوئے
جتنے اداس ہم تجھے کھو کر ہوئے ہیں آج
اتنے تو خوش کبھی تجھے پا کر نہیں ہوئے
تو جس طرف بھی جائے ادھر چل پڑیں گے دوست
ہم تیرے ساتھ سوچ سمجھ کر نہیں ہوئے
دنیا تلی تھی ہم کو بنانے پہ دیوتا
پر ہم کسی بھی حال میں پتھر نہیں ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.