تالاب سے نکل کے سمندر میں آ گیا
اس بار سندباد مرے گھر میں آ گیا
بے چہرہ گردنوں کی شکایت فضول ہے
معصوم ہاتھ قبضۂ خنجر میں آ گیا
دیکھا ہی تھا خلا سے پلٹ کر زمین کو
ہر قطرۂ لہو مرے شہپر میں آ گیا
دریا کے لاکھ ہاتھ مجھے روکتے رہے
میں نے لگام اٹھائی بہتر میں آ گیا
ایسی بلندیوں کی تمنا کبھی نہ تھی
ذرہ ہوں گرد باد کے چکر میں آ گیا
سر پر گناہ گار کے پھینکا نہیں ابھی
دھبہ کہاں سے ہاتھ کے پتھر میں آ گیا
اس عہد میں جہاں بھی ہوا تیز و تند ہو
طوفان سا بیاض مظفرؔ میں آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.