طالب دید کو منزل عشق میں کون کہتا ہے یہ راہبر چاہئے
طالب دید کو منزل عشق میں کون کہتا ہے یہ راہبر چاہئے
عشرت جہانگیرپوری
MORE BYعشرت جہانگیرپوری
طالب دید کو منزل عشق میں کون کہتا ہے یہ راہبر چاہئے
ان کا جلوہ ہر اک شے میں موجود ہے معتبر اپنا ذوق نظر چاہئے
ہم اسیروں کا صیاد ارماں یہ ہے بس نظر بھر کے پھر آشیاں دیکھ لیں
گو یہ سچ ہے کہ پرواز کے واسطے کچھ نہ کچھ قوت بال و پر چاہئے
سختیاں کیسی اور کیسی ناکامیاں منزل عشق میں کیسی دشواریاں
کامیابی قدم بوس ہونے لگے عزم محکم میں اتنا اثر چاہئے
اے نسیم سحر ایسا دھوکہ نہ دے آمد فصل گل کا سہارا نہ دے
رت نہ بدلے کہ بدلے ہمیں کیا غرض ہم کو آنے کی ان کے خبر چاہئے
میں جگہ کی پرستش تو کرتا نہیں اک تصور کے آگے جھکاتا ہوں سر
ناصحا مجھ کو سمجھانا بے کار ہے اور ہوں گے جنہیں سنگ در چاہئے
داستانیں سنانے سے کیا فائدہ راز الفت بتانے سے کیا فائدہ
عشق خوددار یہ مشورہ ہے مرا حسن سے گفتگو مختصر چاہیے
راہ الفت میں رکھا ہے پہلا قدم اور ضد ہے کہ پوچھیں گے حالات غم
کیجئے جان عشرتؔ نہ قاصر ہمیں رازداں عشق کا معتبر چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.