تعلق اپنی جگہ تجھ سے برقرار بھی ہے
تعلق اپنی جگہ تجھ سے برقرار بھی ہے
مگر یہ کیا کہ ترے قرب سے فرار بھی ہے
کرید اور زمیں موسموں کے متلاشی!
یہیں کہیں مری کھوئی ہوئی بہار بھی ہے
یہی نہ ہو تری منزل ذرا ٹھہر اے دل
وہی مکاں ہے دیوں کی وہی قطار بھی ہے
یوں ہی تو روح نہیں توڑتی حصار بدن
ضرور اپنا کوئی بادلوں کے پار بھی ہے
میں پتھروں سے ہی سر کو پٹخ کے لوٹ آیا
چٹان کہتی رہی مجھ میں شاہکار بھی ہے
یہ کیا کہ روک کے بیٹھا ہوا ہوں سیل ہوس
مچان پر بھی ہوں اور سامنے شکار بھی ہے
چھپا ہوا بھی ہوں جینے کی آرزو لے کے
پناہ گاہ مری شیر کی کچھار بھی ہے
- کتاب : Dastavez (Pg. 75)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.