تعلق کے بہاؤ کا مقدم استعارہ کس جگہ ہے
تعلق کے بہاؤ کا مقدم استعارہ کس جگہ ہے
مرے گہرے سمندر تیری وحشت کا کنارہ کس جگہ ہے
بتا اے روز و شب کی بے ثباتی میں توازن رکھنے والے
جسے کل ٹوٹنا ہے آج وہ روشن ستارہ کس جگہ ہے
بتا سرسبز کھیتوں سے گزرنے والے بے آواز دریا
اچانک پیچ کھا کر رخ بدلنے کا اشارہ کس جگہ ہے
بشارت جس کے ہونے کی مجھے پہلے قدم پر دی گئی تھی
وہ گہرے ابر کا سایہ مسافت کا سہارا کس جگہ ہے
سفر کرنا ہے اور اندھا مسافر سوچتا ہے کس سے پوچھے
سر ہستی اندھیرے راستوں کا گوشوارہ کس جگہ ہے
نہ سطح آب پر ہے اور نہ تہ میں اس کے ہیں آثار کوئی
بتا اے بحر غم کاغذ کی کشتی کو اتارا کس جگہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.