تعلق توڑ کر اس کی گلی سے
تعلق توڑ کر اس کی گلی سے
کبھی میں جڑ نہ پایہ زندگی سے
خدا کا آدمی کو ڈر کہاں اب
وہ گھبراتا ہے کیول آدمی سے
مری یہ تشنگی شاید بجھے گی
کسی میری ہی جیسی تشنگی سے
بہت چبھتا ہے یہ میری انا کو
تمہارا بات کرنا ہر کسی سے
خسارے کو خسارے سے بھروں گا
نکالوں گا اجالا تیرگی سے
تمہیں اے دوستو میں جانتا ہوں
سکوں ملتا ہے میری بیکلی سے
ہواؤں میں کہاں یہ دم تھا فیصلؔ
دیا میرا بجھا ہے بزدلی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.