Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تعلقات کے زخموں کا ہوں ستایا ہوا

جمیل یوسف

تعلقات کے زخموں کا ہوں ستایا ہوا

جمیل یوسف

MORE BYجمیل یوسف

    تعلقات کے زخموں کا ہوں ستایا ہوا

    جو شام آئی مرا سایہ بھی پرایا ہوا

    مٹے گا ذہن سے کب تیری یاد کا افسوں

    ہزار صدیوں سے یہ بوجھ ہے اٹھایا ہوا

    وہ ایک شخص ابھی دل میں چھپ کے بیٹھا ہے

    وہ شخص جو کبھی اپنا کبھی پرایا ہوا

    ہر ایک لمحے کی آہٹ پہ دل لرزتا ہے

    زمانے بھر کو ہو جیسے گلے لگایا ہوا

    نئی رتوں کی ہوا نے عجیب سازش کی

    کہ موج خوں میں ہے ہر برگ گل نہایا ہوا

    کسی کے سانس کی آواز تک نہیں آتی

    سکوت مرگ نے پہرہ ہے وہ بٹھایا ہوا

    ہر اک نظر میں کوئی اجنبی سی آہٹ ہے

    ہر ایک دل میں کوئی خوف ہے سمایا ہوا

    وہ تیرگی ہے کہ آنکھوں میں اک کرن بھی نہیں

    وہ خامشی ہے کہ لمحوں نے زہر کھایا ہوا

    میں اپنے وقت کے زنداں کا ایک قیدی ہوں

    نظر نظر ہے فصیلوں نے سر اٹھایا ہوا

    گریز پا ہے وہ عمر عزیز کی مانند

    ہے ایک عمر سے اپنا جسے بنایا ہوا

    نہ کوئی یار نہ ہمدم نہ کوئی ہم راہی

    تمہاری زلف کا سایہ تو خیر سایہ ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے