تعلقات کی دنیا کا حال کیا کہئے
تعلقات کی دنیا کا حال کیا کہئے
کہ مرنا سہل ہے جینا محال کیا کہئے
انہیں جو رازق کل کو بھلا کے کرتے ہیں
گداگران زماں سے سوال کیا کہئے
ادب کی محفلوں اور دین کی مجالس میں
نہ کیف حال نہ لطف مقال کیا کہئے
حسین آج اتر آئے حسن بازی پر
یہ جوش و طرز نمود جمال کیا کہئے
حرام ہو گئی انگور و جو کی سادہ کشید
لہو غریب کا ٹھہرا حلال کیا کہئے
فسانہ سازو حق آموز و جابر و رحمان
ہے پر تضاد بشر کا کمال کیا کہئے
بس ایک نقش ہے چربے اسی کے اٹھتے ہیں
فسانہ ہائے عروج و زوال کیا کہئے
تمام چیزیں ہڑپنے کے بعد بھی بھوکی
سیاست ایسی ہے لعنت مآل کیا کہئے
مزاج دہر ہے گویا مزاج عورت کا
ابھی ہے امن بھی جنگ و جدال کیا کہئے
تمام چیزیں فراواں بھی ہیں گراں بھی ہیں
ہے ایک صدق و صداقت کا کال کیا کہئے
ادیب و ناقد و نقاش و اہل رقص و غنا
چلیں خوشی سے حکومت کی چال کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.